اول ذی الحجۃ الحرام ۱۴۳۱ اول ذی الحجۃ الحرام ۱۴۳۱ اول ذی الحجۃ الحرام ۱۴۳۱ بعثه مقام معظم رهبری در گپ بعثه مقام معظم رهبری در سروش بعثه مقام معظم رهبری در بله
اول ذی الحجۃ الحرام ۱۴۳۱ اول ذی الحجۃ الحرام ۱۴۳۱ اول ذی الحجۃ الحرام ۱۴۳۱ اول ذی الحجۃ الحرام ۱۴۳۱ اول ذی الحجۃ الحرام ۱۴۳۱

اول ذی الحجۃ الحرام ۱۴۳۱

بسم الله الرحمن الرحیم الحمد للہ رب العالمین و صلی اللہ علی سیدنا محمد المصطفی و آلہ الطیبین و صحبہ المنتجبین کعبہ، جو وحدت و عزت کا راز اور توحید و معنویت کا مظہر ہے، موسم حج میں مشتاق دلوں اور امیدوں کا میزبان ہے اور رب جلیل کی دعوت کو قبول

بسم الله الرحمن الرحيم
الحمد للہ رب العالمين و صلي اللہ علي سيدنا محمد المصطفي و آلہ الطيبين و صحبہ المنتجبين
كعبہ، جو وحدت و عزت كا راز اور توحيد و معنويت كا مظہر ہے، موسم حج ميں مشتاق دلوں اور اميدوں كا ميزبان ہے اور رب جليل كي دعوت كو قبول كر كے پوري دنيا سے لبيك كہنے والے اسلام كي پيدايش كي سرزمين كي طرف آئے ہيں. آج، امت اسلاميہ اس دين حنيف يعني اسلام كے پيروؤں كي گوناگون ترقيوں اور ان كے ايمان كي گہرائيوں كو دنيا كے كونے كونے سے آئے ہوئے عاشقوں كي آنكھوں سے مشاہدہ كر سكتي ہے، اور اس عظيم اور بے مثال سرمايہ كو پہچان سكتي ہے.
مسلمانوں كي يہ خودشناسي، موجودہ دنيا اور مستقبل ميں ہميں اپنے شائستہ مقام كو پہچاننے ميں مدد كر سكتي ہے تا كہ ہم اس راہ پر گامزن ہو جائيں.
موجودہ دنيا ميں اسلامي بيداري كي لہر، ايك ايسي حقيقت ہے جو امت اسلاميہ كو ايك خوشحال مستقبل كي نويد دے رہي ہے. يہ بيداري، تيس سال پہلے ہمارے اسلامي انقلاب كي كاميابي اور اسلامي جمہوريہ كے نظام كي تشكيل كے نتيجے ميں موجزن ہوئي ہے، ہماري قوم، اس راہ پر مسلسل گامزن ہے اور اس راہ كي ركاوٹوں كو دور كرتے ہوئے يكے بعد ديگرے مورچے فتح كر چكي ہے. سامراج كي دشمني كا پيچيدہ ترين طريقہ كار اور اسلام كے مقابلے ميں زبردست كوششيں كرنا بھي اسي اسلامي بيداري كي وجہ سے ہے. اسلام ہراسي كے موضوع پر دشمن كا وسيع پروپيگنڈہ، اسلامي فرقوں كے درميان اختلاف و افتراق پھيلانے كي سرتوڑ كوششيں، فرقہ وارانہ تعصبات كو بھڑكانے كا كام، شيعوں ميں سنيوں كے خلاف فرضي دشمني پيدا كرنا اور سنيوں ميں شيعوں كے خلاف بے بنياد دشمني ايجاد كرنا، مسلمان حكومتوں كے درميان اختلافات كو شدت بخشنا اور ان اختلافات كو ناقابل حل دشمنيوں ميں تبديل كرنا اور نوجوان طبقہ ميں فتنہ و فساد كو پھيلانے كے لئے جاسوسي ايجنسيوں سے استفادہ كرنا، سب كا سب امت اسلاميہ كي بيداري، عزت اور آزادي كي طرف مستحكم اور پائيداري كے ساتھ گامزن ہونے كے مقابلے ميں دشمن كے حيران و پريشان كن رد عمل كا مظاہرہ ہے. 
آج، تيس سال پہلے كے مانند صہيوني حكومت ناقابل شكست طاقت نہيں ہے، دو دہائي قبل كے مانند، آج امريكہ اور مغربي طاقتيں، مشرق وسطي ميں چون و چرا كے بغير فيصلہ كرنے والي نہيں ہيں، دس سال قبل كے مانند، آج علاقہ كي مسلمان قوموں كے لئے جوہري ٹيكنالوجي اور دوسري پيچيدہ ٹيكنالوجيوں پر دسترس حاصل كرنا ناممكن اور افسانہ شمار نہيں ہوتا ہے. فلسطيني قوم، آج، مقاومت كے سلسلہ ميں ايك سورما كي حيثيت ركھتي ہے. لبناني قوم نے تينتيس دن كي جنگ ميں اكيلے ہي صہيونيوں كي كھوكهلي ہيبت كو خاك ميں ملا كر فتح و ظفر كا پرچم بلند كيا ہے اور ايراني قوم، فتح وكاميابي كي چو ٹيوں كو سر كرنے كي اس تحريك كي خط شكن اور علم بردار هے.
آج، اسلامي علاقوں ميں خودساخته سپه سالاري كا دعوي كرنے والا اور غاصب صهيوني حكومت كا حقيقي حمايت اور پشت پناهي كرنے والا امريكي سامراج خود اپنے ايجاد كئے هوئے دلدل ميں پهنس چكاهے اورعراقي عوام پر بے شمار ظلم و ستم ڈھانے كے باوجود، شكست سے دوچار ہو رها ہے، مصيبت زدہ پاكستان ميں ہميشہ كي بہ نسبت منفورتر ہو چكا ہے. اسلام دشمن محاذ، جو گزشتہ دو صديوں تك اسلامي قوموں اور حكومتوں پر ظالمانہ تسلط جمائے ہوئے تھا اور ان كے منابع كو لوٹ رہا تھا، آج اپنے زوال اور مسلمان قوموں كي بہادرانہ مقاومت كا مشاہدہ كر رہا ہے، اور اس كے مقابلے ميں اسلامي بيداري كي تحريك روز بروز عميق تر ہوتي ہوئي آگے بڑھ رہي ہے. يہ اميد افزا اور نويد بخش حالات، ہم مسلمانوں كے لئے ہميشہ سے زياده مطلوبہ مستقبل كي طرف بڑھانے اور اپنے درس عبرت كے نتيجے ميں ہميں پهلے سے زياده هوشيار رهنے كا سبب بننے چاہئيں. بے شك يہ عام خطاب، علمائے دين، رہبروں، دانشوروں اور جوانوں كو دوسروں كي بہ نسبت زيادہ ذمہ داري كي ياددہاني كراتا ہے اور ان سے مجاہدت اور پيش قدمي كا مطالبہ كرتا ہے.
اس سلسلے ميں قرآن مجيد صاف اور واضح لفظوں ميں يوں ارشاد فرماتا ہے: «كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ» "تم بہترين امت ہو جو لوگوں (كي اصلاح) كے لئے پيدا كيے گئے ہو كہ تم نيكي كا حكم ديتے ہو اور برائي سے روكتے ہو اور اللہ پر ايمان ركھتے ہو"
اس خطاب ميں امت اسلاميہ، بشريت كے لئے ايك عزتمند مظہر هے. اس امت كي پيدائش كا مقصد، انسان كي نجات اور خير ہے. 
نيكي كا حكم دينے اور برائي سے روكنے كا عظيم فريضہ خدا كا راسخ ايمان ركھنا ہے. ملتوں كو سامراجي طاقتوں كے چنگل سے آزادي دلانے كے برابر كوئي نيكي نہيں ہے اور استكباري طاقتوں سے وابستگي اور مستكبرين كي خدمت كرنے سے بدتر كوئي برائي نہيں ہے. فلسطيني قوم اور غزہ كے محاصرين كي مدد كرنا، افغانستان، پاكستان، عراق اور كشميركي قوموں سے ہمدردي اور ہمراہي كرنا، امريكہ اور صہيوني حكومت كي جارحيت كے مقابلہ ميں مجاہدت اور مقاومت كا مظاہرہ كرنا، مسلمانوں كے اتحاد و اتفاق كي پاسداري كرنا، اتحاد و اتفاق ميں رخنہ اندازي كرنے والے ناپاك ہاتھوں اور نوكر زبانوں سے مقابلہ كرنا، مختلف اسلامي، خطوں سے تعلق ركهنے والے نوجوانوں ميں بيداري پيدا كرنا اور ذمه داري اور فرض شناسي كا احساس جگانا امت كے خواص كي ذمه داري هے .
حج كا عظيم منظر، ہميں ان فرائض كو انجام دينے كا بہترين طريقہ سكھاتا ہے اور ہميں زيادہ سے زيادہ كوشش اور مزيد ہمت كا مظاہرہ كرنے كي دعوت ديتا ہے. 
 
والسلام عليكم
سيد علي الحسيني الخامنہ اي
اول ذي الحجۃ الحرام ۱۴۳۱
۸ نومبر ۲۰۱۰


| شناسه مطلب: 11426







نظرات کاربران